Skip to main content

Posts

Showing posts from July, 2019

طبقاتی تفریق

اللہ تعالی نے  تمام انسان مٹی سے پیدا کیے ہیں ۔ اس دنیا میں بھی انسان، ایک ہی طریقے سے آتا ہے اور نطفے سے ہی اس کا وجود بنتا ہے۔مگر یہاں آنے کے بعد،انسانوں کے بنائے ہوئے اس معاشرے میں،یہ انسان ہی ہے جو انسانیت کی تقسیم کا باعث بنتا ہے۔ یہ انسان ہی ہے جو معاشرے میں طبقاتی تفریق کرتا ہے۔کچھ  خوش قسمت بچے  جو بہت امیر گھرانوں میں پیدا ہوتے ہیں۔وہ اعلی  معیار کے اچھے سکولوں ، کالجوں میں پڑھتے  ہیں، اچھا کھاتے پیتے ہیں ۔اچھا پہنتے ہیں اور آخر والدین کی طرح امیر بنتے ہیں۔وہ بچے جو  متوست گھرانوں میں اور  غریب گھرانوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ان میں سے کچھ اس قدر بدقسمت ہوتے ہیں کہ سکول کا منہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔جو سکول جاتے ہیں ،ان میں بھی بہت کم ہی ایسے بچے ہوتے ہیں ،جو خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر اعلی سکولوں میں جانے والوں کا مقابلہ کر پاتے ہیں۔ بہت کم لوگ نچلے طبقے سے اٹھ کر اعلی طبقے میں شامل ہو پاتے ہیں۔کیوں کے اس معاشرے میں طبقاتی تفریق کی وجہ سے غریب آدمی کے لیے جگہ جگہ مشکلات کھڑی ہیں۔ایک غریب کے گھر پیدا ہونے والا بچہ بھی اسی غربت اور محرومیت سے لڑت...

غریبی میں نام پیدا کر (گزشتہ سے پیوستہ)۔

اس لیے علامہ اقبال کہتے ہیں کہ اس دولت کے لیے اپنی خودی گروی مت رکھو بلکہ اس غریبی میں ہی رہ کر اپنا نام پیدا کرو۔آج مسلمانوں کے زیادہ تر مسائل کی وجہ یہی دولت کی ہوس ہے۔آج مسلمانوں میں غیرت ختم ہو گئی ہے۔اس دولت کے لیے ،دوسروں کی نقل کرتے ہوئے،نئے برانڈ کے کپڑوں کے لیے ،نئے سٹائل کے جو توں  کے لیے،ہمیں گھر والوں سے مانگنے میں شرم نہیں آتی۔بلکہ ہم تو انھیں مجبور کر کے لیتے ہیں۔اور والدین اپنا پیٹ کاٹ کر ہمیں دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔سڑک پڑ کپڑے اتار کر کھڑے ہونا چھوٹی بے غیرتی ،بےشرمی ہیں لیکن کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا بڑی بے غیرتی، بے شرمی ہیں۔ علامہ اقبال نے ایک اور جگہ فرمایا ہے:۔ اس رزق سے موت اچھی جس کے کھانے سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی  یہی بے شرمی ہمارا قومی رویہ  بن چکی ہے۔ہم ہر ایک ملک سے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔دوسرے ممالک کے سربراہان ،ہمارے حکمرانوں سے ملنے سے اس لیے ہچکچاتے ہیں کے کہیں مدد کی درخواست ہی نہ کر ڈالیں۔کہیں پیسے ہی نہ مانگ لیں۔1947ء میں ہم نے آزادی تو حاصل کر لی ۔لیکن خود مختار نہ بن سکے۔آج بھی ہم اوروں پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔ آج تک ہم کسی  بھی ...

غریبی میں نام پیدا کر

میرا  طریق  امیری  نہیں  فقیری  ہے خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر یہ علامہ اقبال کی نظم"جاوید کے نام" کا آ خری شعر ہے۔علامہ اقبال دیکھنے میں تو اپنے بیٹے جاوید سے مخاطب ہیں۔لیکن  حقیقت میں وہ تمام مسلمان نوجوانوں کو پیغام دے رہے ہیں۔علامہ اقبال ایک مسلمان کی زندگی کے بارے میں بتا رہے ہیں کہ ایک مسلمان کبھی بھی دولت کے پیچھے نہیں بھاگتا اور نہ ہی دولت اس کے راستے کی رکاوٹ بنتی ہے۔ایک مسلمان کی زندگی سادگی پر مبنی ہوتی ہیں۔ہم سب کے لیے نبی(ص) کی زندگی  ایک بہترین نمونہ ہیں۔ہم دیکھ سکتے ہیں کے آپ(ص) نے اپنی ساری زندگی سادگی میں گزاری۔آپ(ص) کے گھر کئی کئی روز فاقہ رہتا تھا۔کیا آپ(ص) کے حکم سے پہاڑ سونے کے نہیں بن سکتے تھے؟ لیکن آپ(ص) نے سادگی کو چنا۔آج اسی دولت کے چکر میں ہم نے اپنے آپ کو بھلا دیا ہیں۔ آج ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو کالج اور یونیورسٹی میں صرف اس وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں کے ان کے پاس نئے ،برانڈڈ کپڑے نہیں ہوتے۔ان کے پاس سب کچھ پرانا ہوتا ہے۔ پرانے جوتے ، پرانے کپڑے ،اگر نئے ہو بھی تو وہ عام سے ہوتے ہیں۔میں انھیں ...