ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے رات کی تاریکی کو اجالے سے داغدار ہونے میں ابھی بڑا وقت پڑا تھا۔ہر سو خاموشی پھیلی تھی۔ جو کبھی کبھی کتوں کے بھونکنے سے ٹوٹ جاتی۔مگر جلد ہی یہ خاموشی دوبارہ پورے ماحول کو اپنے بسیرے میں لے لیتی۔اس کالی کوٹھری میں گہری تاریکی چھائی ہوئی تھی۔شاید اسی لیے اس کا نام کال کوٹھری تھا۔سلاخوں والے دروازے کے قریب ہلکی سی پیلی روشنی آ رہی تھی۔ اسی دروازے کے پاس ہی وہ جائے نماز بچھا کر بیٹھا تھا۔اسے بتا دیا گیا تھا کہ وہ آنے والی صبح نہیں دیکھ سکے گا۔اسے ایسے بیٹھے ہوئے کافی دیر ہو گئی تھی۔ رات کو اسے نہانے کے لیے گرم پانی کی بالٹی اور دھلے ہوئے صاف کپڑوں کے ساتھ یہ بھی بتا دیا گیا تھا کہ آج روشنی پھیلنے سے پہلے ہی اسے تحتہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔یہ سن کر وہ سکتے میں آ گیا تھا۔مگر جلد ہی سپاہی کی اس گونچ دار آواز نے کہ" نہا کر صاف کپڑے پہن لو۔اور روشنی ہونے سے پہلے تک عبادت کر سکتے ہو"اسےاٹھ جانے پر مجبورکر دیا تھا۔ اس کے لیے وقت رک سا گیا تھا۔بھاری بھاری قدموں کے ساتھ وہ اٹھا۔اور نہانے لگ پڑا۔پانی کب ختم ہوا اسے پ...